حجۃ الاسلام الشیخ علی النجفی دام عزه نے فرمایا

حجۃ الاسلام الشیخ علی النجفی دام عزه نے فرمایا

10/4/2018




جناب فاطمہ زہراء ؑ کی بعثت  شریعت کے اتمام اور دین کو منزل تکمیل تک لے جانے کے ساتھ ساتھ تمام لوگوں پرخدا کی حجت تمام کرنے کے لئے تھی  
خواتین کیلئے ضروری ہے کہ جناب فاطمہ زہراء علیها السلام  کے صفات سے خود کو مزین کریں تاکہ ایک مثالی خاتون بن سکیں  
خواتین  کے ذمے نصف معاشرے سے زیاده کی  ذمہ داریاں ہیں اسلئے کہ آنے والی نسلوں کی تربیت اور انکی نشو نما کی ذمہ داریاں انکے ذمے ہے

مرجع مسلمین و جہانِ تشیّع حضرت آیۃ الله العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین النجفی (دام ظلہ الوارف) کے فرزند اور مرکزی دفتر کے مدیر حجۃ الاسلام الشیخ علی النجفی دام عزه نے حسینیہ فاطمیہ کبریٰ میں سالانہ منعقد ہونے والے خواتین کے اجتماع (کانفرنس) سے خطاب کیا ۔  
حجۃ الاسلام الشیخ علی النجفی دام عزه کے خطاب کا اردو ترجمہ قارئین کی خدمت میں حاضر ہے  ۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ
الحمد لله الذي نزل الفرقان على عبده ليكون للعالمين نذيراً، والصلاة والسلام على المبعوث رحمة للعالمين محمد بن عبد الله، وعلى آله الغر الميامين، واللعنة على أعدائهم أجمعين إلى يوم الدين.
قال الله سبحانه: (إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَاناً وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ) صَدَقَ اللّهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ.
(صاحبان ایمان  صرف وہی لوگ ہیں جنکے سامنےذکر خدا کیا جائےتو عظمت خداکے خوف سے انکے دلوں میں لرزش پیدا ہواورجب انکے سامنے آیات قران کی تلاوت کی جائے تو انکے ایمان میں اضافہ ہو جائے اور وه لوگ الله ہی پر توکل کرتے ہیں)
پروردگار عالم نےجس طرح ایمان کے معنی کےمفہوم اور مصداق کے حوالے سے تعریف کردی ہے اور اسکے مصداق کی وضاحت فرمائی ہے اور مومنین کی علامتیں بھی بتائیں ہیں تاکہ  اسکے ذریعہ ہمیں اپنے ایمان کی معرفت ہوسکے اور ہم میں سے ہر شخص اپنی حقیقت اور اپنے ایمان کی حقیقت سے روشناس ہو میں نے جس آیت مبارکہ کی آپکے سامنے تلاوت کی ہے وہ اسی دائرے کے اندر روشنی پھیلاتی ہے  
اسی طرح پروردگار عالم نے ہماری ہدایت کی غرض سے حقیقی ایمان کے حاملوں کو نمونہ ہدایت بناکر بھیجا ہے تاکہ انکا مشاہدہ کرکے، انکے اعمال  انکے تصرفات پر نظر رکھتے ہوئے کہ جسے وہ اپنے اور خدا کے درمیان اختیار کرتے ہیں چاہے وہ انکی عام زندگی ہو یا خلوت میں اپنی عبادتوں اور مناجاتوں کے ذریعہ  خدا کے حضور ہوں تاکہ ہمیں انکی اور انکے اعمال جو انکے اور خدا کے درمیان ہیں اسکی معرفت حاصل کر کے اس سے سیکھ لیں۔
اور جس طرح پروردگار عالم نے  ہمارے لئے رسول خدا ؐ اور ائمہ اطہار ؑ کو ہماری ہدایت اور ہمارے قائد و رہبر کے طور پر قرار دیا ہے اسی طرح  عالم نسوانیت کے لئے  جناب مریم ؑ اور جناب فاطمہ زہراء ؑ کوخلق کیا تاکہ ان طیب و طاہر ہستیوں کو ، انکے اعمال اور انکے سلوک کو دیکھ کر جناب حوا ؑ کی بیٹیاں ہدایت حاصل کرتی رہیں اور ایمان کے سانچے میں خود کو ڈھال سکیں اس طرح سے وہ ایمان کی روشنی  میں تقوی الٰہی کے مراتب میں ترقی کرتی  رہیں   پس جناب فاطمہ زہراء ؑ کی بعثت شریعت کے اتمام اور دین کو منزل تکمیل تک لے جانے کے ساتھ ساتھ تمام لوگوں پرخدا کی حجت تمام کرنے کے لئے تھی۔
سارے کے سارے شرعی احکام رسول اسلام ؐ اور ائمہ اہلبیت ؑ بیان فرما سکتے ہیں لیکن مقام عمل  میں انہیں احکام و اعمال پر عمل کرسکتے ہیں کہ جو یا تو مردوں سے خاص ہیں یا مرد و عورت دونوں میں مشترک ہیں لیکن وہ احکام جو عورتوں سے مخصوص ہیں اسے عملی طور پر پہنچانے کی ذمہ داری جناب فاطمہ زہراء ؑ پر تھی امت محمدی میں جناب فاطمہ زہراء ؑ عورتوں سے مخصوص اعمال و احکام کو عملی طور پر انجام دینے والی اکیلی خاتون ہیں۔
بیشک جناب فاطمہ زہراء ؑ نے وہ تینوں دور جس سے اکثر عورتیں گذرتی ہیں اپنے اعمال سےان تینوں مراحل کی واضح نقشہ کشی فرمانے میں کامیاب ہوئی ہیں۔ عورت بحیثت بیٹی اپنے والد کے گھر میں، عورت بحیثیت زوجہ اپنے شوہر کی سرپرستی میں اور بحیثت ماں اپنی اولاد کی تربیت میں جناب فاطمہ زہراء ؑ نے ایک ایسی عظیم بیٹی بن کر دکھایا ہے اور وہ پوری دنیا کی بیٹیوں کیلئے مشعل راہ ہیں اور جسکی گواہی خود رسول اکرم ؐ نے (فاطمة بضعة مني) ، ( فاطمة روحي التي بين جنبي)، ( فاطمة أم أبيها) فرماکر دی ہے
واضح رہے کہ رسول اکرم ؐ کا یہ فرمانا قطعا اقتضائےعاطفت کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ رسول اسلام ؐ شریعت اسلامی کو پھیلانے اور اسے عملی نظام کے طور پر پوری دنیا میں عام اور نشر کرنے پر شدیدحرص اور عزم رکھتے تھےاور جناب فاطمہ زہراءؑ  کا اسمیں عظیم دور تھا  پس وہ رسول اکرم ؐ کیلئے اطمینان کا منشا و منبع تھیں اور انکا انکی ماں کی طرح  خیال کرتی تھیں جیسا کہ اس پر انکے سلوک اور رویے اور خود رسول ؐ کی گواہی شاہد ہے پس جناب زہراء ؑ پر رسول اسلام ؐ کی خاص توجہ در حقیقت شریعت اسلامی پر خاص توجہ تھی  ۔
بحیثیت زوجہ ایک صالح، نیک اور مثالی زوجہ  تھیں اور جیسا کہ روایتوں میں ہے کہ جناب زہراء ؑ کی زندگی میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے امیر المومنین ؑ کیلئے کسی دوسری خاتون سے نکاح حرام قرار دیا تھا کیونکہ جناب فاطمہ زہراء ؑ میں ہر وہ چیز موجود تھی جسکی خواہش ہر شوہر کو ہوتی ہےیعنی جناب فاطمہ زہراء ؑ کے وجود نے حضرت علی ؑ کو انکی موجودگی میں کسی اور بیوی کی خواہش اور ضرورت سے بے نیاز کر دیا تھا۔
بحیثت ماں انکا کردار واضح اور روشن ہونے کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کی ماؤں کیلئے مشعل راہ ہے اور یہ ماں کاتربیتی کردار نہ کہ صرف حضرت امام حسن ؑ اور حضرت امام حسین ؑ میں ظاہر ہوتا ہے  اسلئے کہ وہ دونوں ؑ امام تھے  بلکہ جناب زینب ؑ کی تربیت میں واضح طور پر آشکار ہوتا ہے کہ جہاں عقلیں حیرت میں پڑ گئیں اور جس نے ظالموں کے عرش کی بنیادوں کو ہلا  اور متزلزل کرکے رکھ دیا اور دین، دفاع، عفت، طہارت کی عظیم مثال بن گئیں   
اسلئے ضروری ہے کہ  جناب حوا ؑ کی بیٹیاں  جناب فاطمہ زہراء ؑ کی سیرت سے خود کو مزین کریں اسلئے کہ عورت آدھا معاشرہ ہے بلکہ از لحاظ تربیت اصلاح معاشرہ میں آدھے معاشرے سے زیادہ  کی ذمہ داریاں انکے ذمے ہے۔
خدا سے اس توفیق کی امید ہے کہ  اہلبیت ؑ کی ہدایت سے ہم سب سرفراز ہوں تاکہ ہمیں خدا کی قربت، سعادت اور معصومین ؑ کی شفاعت نصیب ہو۔
والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ