حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نےعراقی قبیلوں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا

حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نےعراقی قبیلوں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا

21/7/2018




’’دہشت گرد داعشیوں کے خلاف عراقی قبیلوں کے بہادرانہ معرکے تاریخ  آنے والی نسلوں تک سنہرے حرفوں میں محفوظ رکھے گی‘‘
’’ہمیں اور پورے معاشرے کو چاہئے کہ ان  قبائلی ثقافت و اقدار جیسے کرم، غیرت و حمیت، شجاعت کی پاسبانی کریں کہ جسے اسلام نے بڑھاوا دیا ہے‘‘
مرجع مسلمین و جہانِ تشیّع حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافط بشیر حسین النجفی دام ظلہ الوارف کے فرزند اور مرکزی دفتر کے مدیر حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نے نجف اشرف میں بعنوان ’’عراقی قبائل مرجعیت کے مددگار اور وطن کے حامی ہیں‘‘ منعقدہ عراقی قبیلوں کے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  فرمایا کہ مقامات مقدسہ، وطن اور عام شہریوں کی حفاظت اور دفاع میں عراقی قبیلوں کے بڑے اور عظیم مواقف ہیں خاص کر انکا آخری وہ موقف کہ جسمیں انہوں نے عراق کو غاصب دہشت گردوں کے خونی چنگل سے آزاد کرانے کیلئے مرجعیت کی آواز پر صدائے لبیک بلند کرتے ہوئے عظیم الشان فتح حاصل کی   اور یہ سب کچھ اسلئے ممکن ہو پایا کہ وہ اپنے صحیح اور سچے صفات جیسے شجاعت، ایثار و قربانی، غیرت و حمیت، وطن پرستی، ناموس کا دفاع کی پاسبانی کرتے رہے اسکا نتیجہ یہ حاصل ہوا کہ اب انکے بہادرانہ معرکے تاریخ آنے والی نسلوں تک سنہرے حرفوں میں محفوظ رکھے گی۔
حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نے مزید بیان فرمایا کہ ہمیں اور پورے معاشرے کو چاہئے کہ ان قبائلی ثقافت و اقدار کی پاسبانی کریں کہ جسے اسلام نے بڑھاوا دیا ہے جیسے کرم، غیرت و حمیت، شجاعت، مظلوم کی مدد،پریشان حال کی معاونت اسکے ساتھ ساتھ ہمیں اور قبیلوں کے جاں باز اور غیرت مند مردوں کو چاہئے کہ ان تقالید و عادات جیسے بے جا قبیلہ پرستی، عورتوں کو کمتر سمجھتے ہوئے انکے حقوق کی پامالی کرنا جسطرح اسلام سے پہلے زمانہ جاہلیت میں تھا کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے  پر پٍر عزم رہیں اسلئے کہ اسکا اسلام سے کوئی  لینا دینا نہیں ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں مزید اس بات پر تاکید فرمائی کہ عراقی قبائل مرجعیت کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ماضی کی طرح  ان شاءاللہ مستقبل میں بھی وہ مرجعیت نجف کی پیروی کرتے رہینگے اور انکا مرجعیت نجف اشرف سے لگاؤ بہت ساری مشکلات و پریشانی کا حل ہے اورعراق کی وحدت اور اسکا دفاع اور ان اخلاق و ثقافت کے جسکے سہارے مسلسل وہ قربانیاں پیش کر رہے ہیں کا سرمایہ ہے۔