ٓزادی کا مطلب قطعا یہ نہیں ہے کہ اپنی تاریخ، اپنی عظیم ثقافت اوراپنی قدر و منزلت کو فراموش کیا جائے کہ جوعلمی کاوشوں اور دین کی آغوش میں پروان چڑھی ہیں

ٓزادی کا مطلب قطعا یہ نہیں ہے کہ اپنی تاریخ، اپنی عظیم ثقافت اوراپنی قدر و منزلت کو فراموش کیا جائے کہ جوعلمی کاوشوں اور دین کی آغوش میں پروان چڑھی ہیں

23/2/2019




حرم حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیر نگرانی، حضرت امام حسین علیہ السلام ثقافتی فورم کے ذریعہ صوبہ بابل میں منعقدہ کانفرنس میں مرجع مسلمین و جہانِ تشیّع حضرت آیة الله العظمیٰ الحاج حافظ بشیرحسین نجفی دام ظله الوارف کے فرزند اور مرکزی دفتر کے مدیر حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ  نے مرکزی دفتر کے وفد کےہمراہ شرکت فرمائی۔

حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نے حاضرین کی خدمت میں مرجع عالی قدر دام ظلہ الوارف کی دعائیں پیش کرنے کے بعد قران مجید کی آیت وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِن مَّاتَ أَوْ قُتِلَ انقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ وَمَن يَنقَلِبْ عَلَىَ عَقِبَيْهِ فَلَن يَضُرَّ اللّهَ شَيْئاً وَسَيَجْزِي اللّهُ الشَّاكِرِينَ (اور محمد ؐ تو صرف ایک رسولؐ ہیں جن سے پہلے بہت سے رسول گذر چکے ہیں کیا اگر وہ مر جائیں یا قتل ہو جائیں تو تم الٹے  پیروں پلٹ جاؤگے تو جو بھی ایسا کرے گا تو وہ خدا کا کوئی نقصان نہیں کرے گا اور خدا تو عنقریب شکر گزاروں کو انکی جزا دے گا ) کے ضمن میں حاضرین کو خطاب کرتے ہوئے  تاریخ اسلامی اور اجتماعی طور پر رونما ہوئے بعض انقلابات پر روشنی ڈالتے ہوئے رسول اللہ ؐ کی رحلت کے بعد رونما ہوئے منافقانہ انقلاب اور اسکے نتیجے میں امت مسلمہ میں آئی تبدیلی، انحراف اور خصوصا اہلبیت علیہم السلام پر ڈھائے گئے مظالم کو بیان کیا۔ 

حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نے زور دیتے ہوئے تاکید فرمائی کہ ہماری یہ محفلیں اور مجلسیں ہمارے محمد و آل محمد علیہم السلام کے بتائے  ہوئے راستے سے متمسک رہنے کا واضح اعلان ہے اورمیں اسی پر گامزن رہنے کی نصیحت کرتا ہوں اور اگر ہم متمسک نہ ہوتے اور اگر ہم منبر حسینی اور شعائر حسینیہ سے دور ہوئے ہوتے تو ہمارے ایمانی چہروں کی رونقیں ختم ہو چکی ہوتی ہمارے چہروں پرجو رونق باقی ہے وہ محمد و آل محمد علیہم السلام، منبر حسینی اورشعائر حسینیہ سے تمسک کاہی نتیجہ ہے اور اسی کی برکت سے ہمیں ان دہشت گردوں پر تاریخی فتح حاصل ہوئی کہ جو اپنے ظلم و ستم کے ذریعہ اہلبیت علیہم السلام کے رموز کو تباہ کرنے کا قصد رکھتے تھے اور ہمارے بہادر جوانوں کو محبت اہلبیت علیہم السلام سے سر شار پاک شیر مادر کے زیر اثر مقامات مقدسہ، عتبات عالیات، اپنی ناموس کی عزت و کرامت  اور اپنے وطن کو محفوظ رکھنے میں کامیاب حاصل ہوئی۔ 

حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نے عراقیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں اپنے امتیاز اور پہچان پر فخر کرنا چاہئے اور محمد و آل محمد علیہم السلام کے در سے وابستگی اور ہماری عزت و کرامت ہی ہمارا امتیازاور ہماری شناخت ہے اور فخر ہونا بھی چاہئے اسلئے کہ عراق انبیاء اولیاء اور ثقافتوں کا ملک ہونے کے ساتھ ساتھ چھ اماموں کی مقدس قبروں کا گہوارہ ہے اور یہ ایسی نعمت ہے جسکی کوئی مثال نہیں ہے انہوں نے مزید بیان کیا کہ افسوس کا مقام ہے کہ ہمارے بعض افراد بغیر کسی ہدف کے اپنی عظیم ثقافت سے رو گردانی کرتے ہوئے دوسری ایسی ثقافتوں کا رخ کر رہے ہیں کہ جہاں وہ عظمت بھی نہیں کہ جو ہماری ثقافت میں ہے۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں اپنے خطاب میں فرمایا کہ جب ہم سے اچھی اور عظیم کوئی ثقافت و تہذیب نہیں ہے تو پھر ہمیں کیوں عیدالحب (ویلنٹائن ڈے) جیسی چیزیں سننے اور دیکھنے کو ملتی ہیں؟ کہ جسکو خود  دین ِعیسائیت بھی نکارتی ہے اور جبکہ ہمارے پاس اس سے بہتر مناسبتیں ہیں کہ جسکی کوئی مثل نہیں ہے ہم حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زہراء علیہا السلام کی شادی کی تاریخ کو کیوں محبت اوراپنے خاندان کو مزید مستحکم بنانے کے لئے شعار نہیں بناتے؟  

حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نے مزید اپنے خطاب میں فرمایا کہ آزادی کا مطلب قطعا یہ نہیں ہےکہ اپنی تاریخ، اپنی عظیم ثقافت اور اپنی قدر و منزلت کو فراموش کیاجائے کہ جو علمی کاوشوں اور ادیان کی آغوش میں پروان چڑھی ہیں بلکہ ہمارا فریضہ ہے کہ ہم اسکا دفاع کریں اور ہم اس ناکام کوششوں سے اسکی حفاظت کریں کہ جو اسے ختم کرنا چاہتی ہیں اسلئے ہم سب کے کاندھوں پر تاریخی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی ثقافت اپنی تاریخ اپنے دین و عقائد کی بہر حال حفاظت کریں تاکہ امام زمانہ عج کے ظہور کے لئے راستہ ہموار کیا جائے کیونکہ عراق ہی انکی عالمی حکومتِ عادلہ کا مرکز ہوگا۔