مرکزی دفتر مرجع مسلمین و جہان ِ تشیع حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین نجفی دام ظلہ الوارف کا

مرکزی دفتر مرجع مسلمین و جہان ِ تشیع حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین نجفی دام ظلہ الوارف کا

27/4/2019




مرکزی دفتر مرجع مسلمین و جہان ِ تشیع حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین نجفی دام ظلہ الوارف  کا

 ماہ مبارک رمضان کی  مناسبت پر خطباء و مبلغین کے نام پیغام

تاريخ: 20 شعبان المعظم 1440هـ موافق: 26/4/2019م


بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ

الحمد لله الذي نزل الفرقان على عبده ليكون للعالمين نذيراً، والصلاة والسلام على سيد الكونين محمد بن عبد الله المبعوث رحمة للعالمين وهادياً للأمم إلى يوم الدين وعلى آله الغر الميامين واللعنة علی اعدائهم اجمعين.

قران مجید میں ارشاد خداوندی ہے کہ (وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ). صَدَقَ اللَّهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ

اور تم میں سے ایک گروہ کو ایسا ہونا چاہئے جو خیر کی دعوت دے, نیکیوں کا حکم دے برائیوں سے منع کرے اور یہی لوگ نجات یافتہ ہیں۔ 

میرے عزیز بھائیو و بیٹو   کہ جنہیں اللہ عز وجل نے ایمان اور ولایت اہل بیت علیہم السلام کی نعمت   سے نوازنےکے بعد منبروں کے ذریعہ حق و ہدایت کا علمبردار قرار دیا ہے  تاکہ وہ امت کو ہدایت کا راستہ دکھائیں۔

ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ   کی شریعت مقدسہ  کی تبلیغ و ترویج  اور لوگوں کے نفوس میں دینی و مذہبی بیداری پیدا کرنا  بہترین شرف ہے۔  انبیآء ، رسولوں اور ائمہ اہلبیت علیھم السلام کی سنت کا احیاء عظیم شرف ہے  انہوں نے دین اسلام کی تبلیغ کے لئےعظیم مشقتوں کا سامنا کیااور     اپنی جان تک کی قربانی پیش کی  ، 

اس عظیم شرف کی مبارکباد آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں  ۔ 

ہم اس افضل  ماہ مبارک رمضان کے استقبال کی تیاریاں کر رہے  ہیں کہ  ہمارے نبی ؐ اور انکی معصوم ذریت علیہم السلام نے جسکا احیاءعملی و قولی عبادت  کے ذریعہ کیا  ۔ ہم سب تمام تر طاقت و ہمت اور حوزہ علمیہ نجف اشرف کہ جو دنیا کے تما م حوزوں کی اصل ہے اور علومِ اہل بیت علیہم السلام  کی نشر و اشاعت  کا مرکز ہونے  کے ساتھ ساتھ علمائے  کرام کی پناہ گاہ ہے  کے مقدس انوار سے استفادہ کرتے ہوئےاس عظیم دینی و مذہبی  واجب کی ادائیگی پر پُر عزم ہیں،

 ہمیں کوشش کرناچاہئے  کہ  تبلیغ کی روح سے خود کو فیضیاب کرنے  کے ساتھ ساتھ عطف الہی   کےزیر سایہ اس عظیم و مقدس عمل کی توفیق ہمیں نصیب ہو اورواضح ہو کہ طولِ تاریخ میں صالحین کا یہی عمل و طریقہ تھا  ۔ 

اس عظیم  مناسبت  پر ہمیں  کچھ ضروری  باتوں پر توجہ  دینی چاہئے  کہ  جو ہمارے دینی ، مذہبی و اجتماعی  واجبات  کے ضمن میں آتے ہیں۔ 

۱   خطباء و مبلغین کرام کو چاہئے  کہ  وہ لوگوں  کے دلوں میں تقوے  کی روح کی کاشتکاری ان طریقوں اور اسالیب  کے ذریعہ  کریں  کہ جو سب سے زیادہ فائدہ مند  و مؤثرہونے  کے ساتھ ساتھ  لوگوں کو دین کی جانب جذب کرنے والی ہو  ں، خطیب کو واقعا ایسا ہونا چاہئے  کہ  سامعین کے علاوہ صاحبان دین و مذہب  کے ساتھ ساتھ عام لوگ بھی     اس سے  محبت،عاطفت، سرپرستی  کا حقیقی احساس کریں  تاکہ ان کے ذریعہ خطیب و واعظ سامعین  کے دلوں  میں اتر جائے  اور اسی معنی کی طرف قران مجید کی اس آیت میں اشارہ   کیا گیا ہے    (ادْعُ إِلِى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ ، آپ اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ذریعہ دعوت دیں ) ۔

۲   ابھی کچھ عرصے  سے خبیث افکارو منحرف عقائد کے آلہ  کاروں کو   دین و مذہب کی طاقت اور حوزات علمیہ خاص  کر حوزہ علمیہ نجف اشرف کی اہمیت کا اندازہ  پہلے کی مناسبت زیادہ ہوا ہے  ،خاص کر جب سے  دینی مراکز، عتبات عالیات و مقامات مقدسہ اور عراق کی حمایت  اور انکے دفاع میں جہاد کفائی  کا فتوی  حوزہ علمیہ نجف اشرف سےصادر ہوا  اور اس نے پوری امت  کو طاقت ، عزم ، ہمت سے پُر کردیا اور پھر مجاہدین کی ثبات قدمی اور انکی قربانیوں سے مختلف ملکوں اور جگہوں سے اکٹھی ہوئی  اشرار کی فوج ، داعشی دہشت گردوں کوواضح شکست  ملی  کہ  جو مقامات مقدسہ  کو اپنے نجس وجود سے نقصان پہنچانے کاناکام ارادہ  رکھتے تھے  وہی لوگ عوام میں اور خاص کر ہماری وہ جوان نسل کہ جو کالجوں اور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں انکے درمیان منتشر ہوکر الحاد اور اصول دین کے انکار کے ساتھ ساتھ دین و مذہب اور  مرجعیت میں شک و شبہات پیدا کرنے  کی پوری کوشش میں لگے ہیں اسلئے  لازمی  ہے  کہ  ان منحرف افکار کا ڈٹ کر مقابلہ  کیا جائے   اور ہماری جوان نسل میں جن منحرف  شیطانی افکار نے اپنی جگہ بنالی ہے  اسے وعظ و ارشاد و نصیحت کے ذریعہ اکھاڑ پھینکا جائے  تاکہ  جس طرح  ہمارے بہادر جوانوں نے میدان جنگ میں انہیں شکست   کا مزہ چکھایا ہے اسی  طرح انہیں  یہاں بھی ابدی شکست  ہو اور ہم اپنے معاشرے  کو متحد رکھنے میں کامیاب رہیں۔

۳  خطباء کرام اور  محترم ائمہ جمعہ و جماعت کو چاہئے  کہ  وہ وعظ و نصیحت  کے ساتھ معاشرے کی محترم شخصیتوں سے ملاقات اور ان

کے تعاون  سےلوگوں کو مسجدوں اور امامبارگاہوں کی جانب لیکر آئیں  اسلئے  کہ ہمارے معاشرے  میں انکی دعوت اور انکا موقف اثر رکھتا ہے ۔ اور اسی مسئلے میں ہماری یہ رائے  ہے کہ  ائمہ جمعہ و جماعت اور خطباء ملاقاتوں اور زیارتوں کو فروغ دیں تاکہ پابند مومنین کی ہمت افزائی ہو اور غافلوں کو ان کی غفلت سے افاقہ ہو اور پھر ہماری عبادتگاہوں  اور مجالس و عظ و ارشاد  پُر ہوسکیں۔ 

۴  ہم سب پر لازمی  ہے کہ  ہم  التفات،حسن خلق اور وعظ و نصیحت سے اس ماہ مبارک  کی حرمت کو پامال کرنے  والوں  اور خاص کر کھلے عام کھانے پینے کو بند کریں اور ان جگہوں پر بھی نظر رکھیں کہ جہاں ان چیزوں کو خفیہ طور پر  فروغ دیا جاتا ہے تاکہ شیطان ان جگہوں کو منکرات کے پھیلانے  کا ملجا و ماویٰ نہ بنانے پائے ۔ 

۵  خطباء کرام کو چاہئے  کہ  وہ  معاشرے میں صاحب حیثیت افراد کو ویسے تو پورے سال لیکن خاص کر ماہ مبارک رمضان میں یتیموں۔ بیواؤں،فقیروں، محتاجوں،شہداء کے خانوادوں کی مدد کی رغبت دلائیں تاکہ انہیں بھی با عزت  زندگی   میسر ہو  اور واضح رہے کہ   انہیں عیال اللہ سے تعبیر کیا گیا ہے  اس لئے انکے تئیں ہم سب ذمہ دار ہیں اور انکی خدمت ہماری ذمہ داری ہے ۔

۶  محترم  خطباء و ذاکرین کو چاہئے  کہ  وہ خدا کی جانب سے انکو عطا کی گئی توفیقِ خطابت و ذاکری  پر شکر کرتے رہیں اور مومنین کرام کو اس پُر آشوب دور میں ولایت محمد و آل محمد علیہم السلام ، عزاداری سرکار سید الشھداء حضرت امام حسین علیہ السلام اور مرجعیت سے بہر حال متمسک رہنے کی تلقین کرتے رہیں اور لوگوں کو تقلید کے مسائل اور اسکی اہمیت سے باخبر کرتے ہوئے دین و عقیدہ اور نظام مرجعیت کے تحفظ میں اپنا کلیدی کردار ادا کرتے رہیں ۔

 ہماری یہ آرزو ہےاور آپ سے یہ امید بھی کہ  جس طرح آپ لوگ منبر سے خدمت دین و مذہب کررہے ہیں اسی طرح کرتے رہیں لیکن فقھی مسائل کہ جو صرف مراجع کرام، فقہاء و مجتھدین   کی ذمہ داری ہے  اس سے خود کو دور رکھیں اور مؤمنین کرام کو مرجعیت سے متمسک رہتے ہوئے  انکی نصیحتوں اور فتاوے  پر عمل کرنے  کی نصیحت  کرتے رہیں ان شاء اللہ یہ عمل قوم کو مزید انتشار سے بچائے رکھے گا اور ہم سب کی دنیا و آخرت کے لئے فائدہ مند بھی ہوگا 

بارگاہِ خداوندی   سےبطفیل محمد و آل محمدعلیہم السلام  دعا گو ہوں کہ  تمام مؤمنین کی توفیقات میں اضافہ ہو اور اس مبارک مہینے میں خدا کی رحمتیں ہم سب کے شامل حال رہیں  ۔                     

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ