حضرت امیر المؤمنین علی بن ابیطالب علیھما السلام کی ولادت باسعادت کے پرمسرت موقع پر

حضرت امیر المؤمنین علی بن ابیطالب علیھما السلام کی ولادت باسعادت کے پرمسرت موقع پر

7/3/2020




مرجع مسلمین وجہانِ تشیع حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین النجفی( دام ظلہ الوارف)
کامؤمنین کے نام پیغام
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ
الحمد لله على هدايته لدينه وله الشكرعلى ما دعا إليه من سبيله مستسلمين لما أنعم وأبلى، وملتزمين بانتظار نعمته ومزيد عطفه في الآخرة والأولى، والصلاة والسلام على من تحمل العناء ووفق لإرساء قواعد دينه وعلى آله مصابيح الدجى واللعنة على شانئيهم إلى يوم الدين
قال ﷲ سبحانه و تعالیٰ  قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْراً إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى
ظاہر ہے کہ کسی چیز کا اجر اس کی اہمیت، اس کی نوعیت ، اس کی مقدار اور اس کی طریقہ ادائیگی اس چیز کے لحاظ سے ہوتی ہے جس کا وہ اجر ہے ۔ رسالت پیغمبر ؐ، تبلیغ اسلام اور قوانین دین الہٰی کی دنیا کی کوئی چیز اس کا عوض نہیں ہو سکتی ہے ۔ خدا کی ساری مخلوق دین کے مقابلہ میں کوئی وقعت نہیں رکھتی۔ دین اسلام کی اہمیت اور رسالت کی اہمیت کا اندازہ یوں لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا کی ہر چیز دین کی خاطر قربان کی گئی ہے اور کرنی چاہئے۔ انبیاء اور آئمہ علیہم السلام کی شہادت ، ان کا مختلف اور ناقابل برداشت مصیبتوں کو اٹھانے کی لئے تیار رہنا دین کی عظمت کی عکاسی کرتا ہے ۔
رسول اسلام ؐ سے لے کر امام زمانہ عج  تک بلکہ سر زمین پر پہلے شہید حضرت ہابیل سے لے کر آج تک جو مؤمن بھی شہید ہوا ، جو مصیبت بھی کسی معصوم ؑنے برداشت کی وہ سب دین کی خاطر برداشت کی  یہ چیز دین کی عظمت ، وقار اور بلند منزلت کی نشاندہی کرتی ہے ۔ اس سے واضح ہوا کہ رسالت نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم جو دین کادوسرا نام ہے اس کا اجر دنیا میں کسی چیز سے نہیں دیا جا سکتا ۔ پھر  ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ مؤدت اہل بیت علیھم السلام کو اجر رسالت کیسےسمجھا جا سکتا ہے ؟
 مؤدت و محبت  اہل بیت علیھم السلام کی پابندی کے مفاد سے واضح ہو گا کہ محبت اہل بیت علیھم السلام اسی دین اسلام کے ایک روشن پہلو میں سے ایک ہے ۔ آیت مبارکہ سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ محبت اہل بیت علیہم السلام اجر رسالت ہے ۔( اگرچہ یہ بعض خطباء کی زبانوں سے مشہور ہے) بلکہ آیت کا معنی یہ ہے کہ میں تم سے محبت اہل بیت ؑ جو دین کا ایک روشن پہلو ہے اس کی پابندی کا مطالبہ کرتا ہوں اور اجر رسالت کا مطالبہ نہیں کرتا ہوں کیونکہ تم اس سے عاجز ہو۔اسی لئے روایات سے واضح ہے کہ جو شخص کتنے بھی اعمال خیر بجا لائے ، کتنی بھی زحمتیں کرے، تقویٰ و پرہیز گاری میں اپنی زندگی کو تمام کر دے اگر وہ محبت اہل بیت علیھم السلام اور ان کی ولایت کا پابند نہیں ہے تو  اس کے اعمال صحیح نہیں ہوں گے  کیونکہ اس نے حقیقتاً اسلام کو نہیں اپنایا ہے۔ حقیقی اسلام صرف اہل بیت علیھم السلام ہی کی ولایت کی پابندی میں ہے اس لئے  معتبر روایات میں ہے کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے  نماز ، زکوٰۃ ، روزہ ، حج اور ولایت (یعنی ولایت محمد و آل محمد ؑ) اور جتنی تاکید ولایت کے بارے میں ہوئی ہے اتنی تاکید کسی اوررکن اسلام کے لئے نہیں ہوئی  ہے اس لئے روایات میں ہے کہ حقیقی اسلام دو الگ الگ چیز نہیں ہے بلکہ ولایت اہل بیت علیھم السلام کی آغوش میں ہے بلکہ ولایت اہل بیت علیھم السلام اسلام ہی کا نام ہے ۔
خداوند عالم نے ماہ رجب کو ان ولایت کے چاندوں میں سے چار چاند عطا فرمائے ہیں۔
میرے مومن بھائیو  بیٹو اور بیٹیوں میں نجف اشرف کی وادی اور مولائے کائنات علی بن ابی طالب ؑکے جوار مقدس سے تمام مسلمانوں کو عموما اور شیعان اہلبیت ؑ کو بالخصوص صدف کعبہ کے دامن میں پیدا ہونے والے گوہر نایاب رسول ؐ کے بازواور شیخ بطحاء  حضرت ابوطالب  ؑ کے آنکھوں کی روشنی جناب فاطمہ بنت اسد ؑکے دل کے ٹکڑے کی ولادت با سعادت کے پر مسرت موقع پر  تحفہ تہنیت و تبریک پیش کرتا ہوں ۔
اس امر سے اس مہینے کی عظمت کا اندازہ ہوتا ہے اور اس مہینے کو خاص اہمیت حاصل ہے  وہ یہ کہ وہ چار مہینے جس کو خداوندعالم نے اشھر حرام سے تعبیر کیا ہے اس میں سے یہ پہلا مہینہ ہے ۔ اس لئے اس مہینے میں عبادت کا ثواب دوسرے مہینوں سے زیادہ ہے ۔ اس مہینے میں روزہ رکھنا ، دعائیں پڑھنا ، مخصوص اعمال بجا لانا جس کا ذکر کتابوں میں ہوا ہے ۔ اور اس مہینے کے فضائل میں سے ایک مہم فضیلت یہ بھی ہے کہ اس مہینے کی ستائیس تاریخ کو خداوندعالم نے اپنے حبیب ؐ کو حکم دیا کہ اعلان نبوت کر دو ۔ اور بعض روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس مہینے میں آپ ؐ کو معراج ہوئی تھی ۔ لہٰذا اس مہینے کی  عظمت کو پہچاننا اور اس کے مقدس ایام اور پاک راتوں میں خدا کو یاد کرنا ، اعمال خیر بجا لانا ، فقیر مؤمنین کی مدد کرنا خاص اہمیت رکھتا ہے ۔
اس پر مسرت موقع پر  اپنی پوری غیور قوم کو مندرجہ باتوں  کی طرف متوجہ کرنا چاہتا ہوں ۔
۱    مؤمنین کا فریضہ ہے کہ پوری دنیا میں دینی اجتماعات کوبرپا کرتے وقت دہشت گردوں کی روک ت

Ayatullah Najafi, [08.03.20 20:34]
ھام کے لئے پوری طرح بیدار اور ہوشیار رہیں ۔
۲   ان مقدس ایام میں بیواؤں ،یتیموں اور ناداروں کو نہ بھولیں ۔ جب بھی اپنے بچوں کے لئے کوئی چیز خریدیں تو اپنے پڑوس کے غریب  بچوں ، اقرباء کے نادار مؤمنین کو سامنے رکھیں  اور کسی یتیم کے سامنے اپنے بچوں کو پیار نہ کرو تا کہ اس کے دل کو مرحوم باپ کی یاد سے ٹھیس نہ پہنچے۔
۳   ہماری یہ غیور قوم  خود کو زیور علم سے مزید آراستہ  کرے  اور علماء کے علم سے اور خطباء کی وعظ و نصیحت سے فائدہ اٹھائیں ۔
۴   خطباء اور واعظین حضرات کا فریضہ ہے کہ شیعیان حیدر کرار ؑ کو ان امور اور ان مستحبات کی طرف مبذول کرائیں جن کا تذکرہ اس ماہ مبارک کی فضیلت میں احادیث و روایات میں ملتا ہے ۔
۵  ہم سب  کا فریضہ ہے کہ اپنی اس قوم کو غیر ضروری اختلافات کا شکار نہ ہونے دیں ۔ اختلافی مسائل کو ذاتیات کے لئے استعمال کرنا بہت بڑا جرم ہے ۔ اور اس آتش اختلافات سے قوم کو محفوظ رکھنے کا طریقہ یہ ہے کہ عوام پر واضح کیا جائے کہ اپنے دینی مسائل کو مرجع تقلید کے فتوؤں کی رو سے سمجھیں ۔ اور کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ کسی پر طعنہ زنی کرے اور ایک دوسرے کو برے القاب سے معیوب کرے اور ایسا کرنا بہت بڑا گناہ ہے حکم خدا وندی ہے کہ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ بِئْسَ الاِسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ۔
میں مؤمنین کے لئے نجف اشرف میں دعا خیر کرتا ہوں  اور سب سے دعا خیر کا متمنی ہوں اور خدا سے التجا کرتا ہوں کہ مجھے حوزہ علمیہ نجف اشرف کی مزید خدمت اور بلندی کے لئے مزید توفیق اور مجھے موقع دے کہ شیعیان عالم کو بالعموم اور برصغیرکے شیعوں کو بالخصوص اس مقام تک لے جاؤں جس کی وہ مستحق ہے  ۔   والسلام  علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بشیر حسین النجفی