شاگرد استاد کےہاتھوں میں امانت ہے لہذا استاد کےلئےلازمی ہے کہ اسکا خیال اپنی اولاد سے بڑھ کرکرے

شاگرد استاد کےہاتھوں میں امانت ہے لہذا استاد کےلئےلازمی ہے کہ اسکا خیال اپنی اولاد سے بڑھ کرکرے

11/3/2020




مرجع مسلمین و جہانِ تشیع حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ  بشیرحسین نجفی دام ظلہ الوارف نے مرکزی دفترنجف اشرف  میں کربلاء سےدنیاوی تعلیم سے وابستہ اسکولوں اور کالجوں کےاساتذہ پرمشتمل وفد سےاپنی پدرانہ نصیحتوں اورضروری ارشادات میں فرمایا کہ شاگرد اپنےماں باپ کے سلوک سےزیادہ اپنےاستاد کےسلوک سے سیکھتا ہےلہذا استادوں کی بڑی ذمہ داریاں ہیں کہ آنے والی نسل کہ جوقوم و ملک کا مستقبل ہےاسکا خیال رکھیں اوراپنی ذات کی ہرچھوٹی سی چھوٹی اور بڑی سے بڑی عادت اوراپنے ہرعمل کا خود روزانہ  کم از کم ایک مرتبہ محاسبہ کریں تاکہ اپنے شاگردوں کےلئے بہترین نمونہ عمل بن سکیں، ساتھ ساتھ یہ  بھی ضروری ہے کہ ہراستاد اور معلم اسلامی معلم اوراستاد کا عکاس ہواور اسکے سلوک اور اعمال سے اخلاق اہلبیت علیھم السلام کی عکاسی ہوتی ہو۔
مرجع عالی قدر دام ظلہ الوارف نے استادوں سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا کہ آپ کےشاگرد آپ کے ہاتھوں میں امانت ہیں لہذا انکا خاص خیال رکھیں بلکہ جتنا آپ اپنے گھروں میں اپنے بچوں کا خیال رکھتے ہیں اس سے زیادہ اپنے شاگردوں کا خیال  رکھیں اسلئے کہ وہ دوہری امانت ہیں پہلی یہ کہ آپ انکےلئے  والد کا درجہ رکھتے ہیں اور وہ آپ کے بچے ہیں اس کے  ساتھ ساتھ وہ حضرت امام زمانہ عج کی بھی امانت ہیں کہ جو آپ کےسپرد ہیں اسلئےکہ وہی اہلبیت علیھم السلام کےشیعوں  کا مستقبل اورحقیقی دین محمدی اور وطن کا دفاع کرنےوالے ہیں۔  
مرجع عالی قدر دام ظلہ الوارف نےمزید فرمایا کہ میں نے  ماضی میں حکومتی عہدیداروں کوخبردارکیا ہے کہ وہ تعلیمی اداروں کی حالت کو بہتربنائیں اور مطلوبہ اصلاح کو یقینی  بنائیں ورنہ خدا نہ کرے صدام ملعون کی طرح کسی  نئے ظالم اورباغی کے منتظر رہیں اور آج جو حالت ہے جس میں کچھ لوگ ظالم وجابر صدامی و بعثی حکومت کا احترام کرتےنظر  آجاتے ہیں وہ سب تعلیمی اداروں میں اصلاح سے صرف نظرکا نتیجہ ہے۔  
 مرجع عالی قدر دام ظلہ الوارف نے حالیہ حالات پرفرمایا کہ  حرم حضرت امام حسین علیہ السلام میں خطبہ جمعہ میں جو کچھ بھی پیش کیا جاتا ہےوہ حوزہ علمیہ نجف اشرف کی رائےہے لہذا اسے سنیں اوراس میں کی جارہی نصیحتوں کی پابندی کریں، اسکے ساتھ ساتھ معاشرے کے ہر فرد کو چاہئے کہ وہ اصلاح نفس کو یقینی بنائے اور کم از کم ایک مرتبہ روزانہ اپنے نفس کا محاسبہ کرے تاکہ غلطیوں کی نشاندہی کرکےاسے درست کر سکےاورتقوی و رضائےالہی کے حصول  کےلائق بن سکے اوراس طرح سے پھرمعاشرے میں حقیقی تبدیلی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔