حجۃ الاسلام الشیخ علی النجفی دام عزہ کی خدمت میں جرمن کے چرچ (گرجا گھر ) اور صحافیوں کا مشترکہ وفد

حجۃ الاسلام الشیخ علی النجفی دام عزہ کی خدمت میں جرمن کے چرچ (گرجا گھر ) اور صحافیوں کا مشترکہ وفد

6/3/2018




مرجع مسلمین و جہانِ تشیّع حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین النجفی (دام ظلہ الوارف) کے فرزند اور مرکزی دفتر کے مدیر حجۃ الاسلام الشیخ علی النجفی دام عزہ نے مرکزی دفتر میں مشرقی جرمن کے چرچ (گرجا گھر) اور صحافیوں کے مشترکہ وفد سے ملاقات میں فرمایا کہ ہمارے جن عیسائی بہادروں نے قربانیاں پیش کی ہیں اس پر شکریہ  ادا نہیں کرتے اسلئے کہ  سب ہمارے اورفرزندان عراق ہیں اور یہ ہماری شرعی اور انسانی ذمہ داری ہے اور ہمیں دوسروں کیلئے سیاسی، پارٹی، شخصی اور اقتصادی اہداف کو حاصل کرنے کیلئے کئے جانے والے مطالبات اور اسے دینی و مذہبی تناظر میں پیش کرنے سے تکلیف ہوتی ہے۔
حجۃ الاسلام الشیخ علی النجفی دام عزہ نے فرمایا کہ ’’کسی بھی ایسے منصوبے کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا اور ہم اسے رد کرتے ہیں کہ جسکے ذریعے عراق کے کسی بھی گروہ کے انخلاء کی بات ہو‘‘۔ مزید زور دیتے ہوئے انہوں نے بیان کیا کہ
’’ ہم عراق میں موجود اقلیتوں کی حفاظت کے لئے خون دینے کیلئے تیار ہیں‘‘  اور کسی بھی عراقی گروہ کو ختم کرنے اور عراق کو انکے وجود سے الگ کرنے کی ہر سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے اور ہر داخلی و خارجی کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے آمادہ ہیں کہ جسکے تحت کسی بھی گروہ کو عراقی معاشرے سے بے دخل کرنا ہے۔ یہ بات سب پر واضح ہونا چاہیئے کہ وہ (اقلیتیں) عراق کی تاریخ، ثقافت اور اس ملک کے وجود کا حصہ ہیں۔
  حجۃ الاسلام الشیخ علی النجفی دام عزہ نے  مزید فرمایا کہ امن و سلامتی کے قیام کیلئے سماجی بیداری کیلئے منصوبے بندی کی جائے،  جنگوں اور سیاسی اختلافات میں نہ پڑیں تاکہ عراقی معاشرے  کی حفاظت کیا جا سکے ۔ آپ نے مزید فرمایا کہ ہم یہ دیکھتے ہیں کہ مرجعیت ہمیشہ اس بات پر اصرار کرتی ہے کہ عراقیوں کے پاس اسکے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے کہ وہ آپس میں اور اپنے وطن کے تمام پڑوسیوں کے ساتھ  پر امن زندگی بسر کریں ۔
حجۃ الاسلام الشیخ علی النجفی دام عزہ نے بیان فرمایا کہ عراقیوں نے داعش کے خلاف جو فتح حاصل کی ہے  وہ ہی انکے حقیقی حقدار ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ
’’عالمی برادری کو ہر اس ملک کے خلاف سخت ہونا چاہیئے کہ جو عراق میں اور اسکے باہر دنیا میں کسی بھی جگہ تشدد کی حمایت کرتے  ہیں‘‘ اور اگر ایسا ہوا تو عراق میں بلکہ پورے علاقے میں امن و امان کا بول بالا ہوگا  اور دوسرے ممالک پر زیادتیوں اور غلطیوں پر چشم پوشی کی سیاست کو ترک کریں۔
موصوف نے مزید بیان فرمایا کہ ماضی کی طرح ابھی بھی جسطرح ہم اپنے اس وطن میں تمام فرقوں کو آپس میں امن و سلامتی کے ساتھ زندگی بسر کرنے میں مدد کر رہے ہیں جسکے بہت کچھ اچھے اثرات عراق میں ظاہر ہوئے ہیں اور اسی طرح دینی  و مذہبی سطح پر بھی ضروری ہے  کہ عدالتیں ان لوگوں کے لئے کہ جنکے ہاتھ خون میں لت پت ہیں اپنی ذمہ داری کی ادائیگی کرے اور واضح رہے کہ معاشرے میں امن و سلامتی کے ساتھ مل کر زندگی بسر کرنے کے سابقہ طریقوں کے رواج کیلئے یہ بھی ایک اہم و ضروری پہلو ہے
حجۃ الاسلام الشیخ علی النجفی دام عزہ نے بیان کیا کہ پورے علاقے میں جو تشدد کا بول بالا ہے اسکا بڑا سبب دنیا کی بڑی طاقتوں کے ساتھ ساتھ علاقے میں سیاسی کھینچا تانی ہے اور اسکے نتیجے میں عراقی اور شام کی عوام کو قربانیاں دینی پڑیں اسلئے غلط سیاستوں کی روک تھام ضروری ہے۔