مرکزی دفتر مرجع عالی قدر دام ظلہ کی زیر نگرانی بین الحرمین کربلاء میں عالمی جشن صبر و وفا کا انعقاد

مرکزی دفتر مرجع عالی قدر دام ظلہ کی زیر نگرانی بین الحرمین کربلاء میں عالمی جشن صبر و وفا کا انعقاد

23/4/2018




مرکزی دفتر مرجع مسلمین و جہان تشیع حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین النجفی دام ظلہ الوارف نجف اشرف عراق کی زیر نگرانی گذشتہ چھ برسوں کی طرح امسال بھی ٣ شعبان المعظم ١٤٣٩ ھ  ٩ بجے شب عالمی جشن صبر و وفا کا انعقاد کیا گیا جسمیں پوری دنیا سے کربلاء میں موجود زائرین کرام نےکثیر تعداد میں شرکت  فرمائی  ہندوستان اور پاکستان سے آئے ہوئے شعراء نے منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا.
حجۃ الاسلام سید ضامن جعفری صاحب نے مرجع عالی قدر دام ظلہ کے دفتر کا پیغام جشن کے مشارکین کو پڑھ کر سنایا۔ جشن کے مہتمم انجمن غلامان سیدہ زینب علیہا السلام لکہنؤ نے مرکزی دفتر اور خصوصاً مرجع عالی قدر دام ظلہ الوارف اور حجۃ الاسلام علامہ شیخ علی النجفی دام عزہ کا شکریہ ادا کیا کہ انکی مدد اور ارشادات و نصیحتوں کے طفیل ہی اتنے عظیم الشان جشن کا انعقاد ممکن ہو پاتا ہے.
مرکزی دفتر مرجع عالی قدر دام ظلہ کا مکمل پیغام قارئین کی خدمت میں حاضر ہے.

مرکزی دفتر مرجع مسلمین و جہانِ تشیّع
حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین النجفی(دام ظلہ الوارف) نجف اشرف عراق
 کا  عالمی جشن صبر و وفا بین الحرمین کے مشارکین کے نام پیغام

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ
الحمد لله الذي نزل الفرقان على عبده ليكون للعالمين نذيراً، والصلاة والسلام على المبعوث رحمة للعالمين محمد بن عبد الله، وعلى آله الغر الميامين، واللعنة على أعدائهم أجمعين إلى يوم الدين. اما بعد فقد  قال رسول اللہ صلی اللہ علیه و آله وسلم (ان الحسینؑ مصباح الھدیٰ و سفینة النجاۃ)
سب سے پہلے امام زمانہ  عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف ، پوری دنیا کے مؤمنین کرام اور آپ لوگوں کی خدمت میں حضرت امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی پُر خلوص مبارکباد پیش کرتا ہوں  اور اس پُر مسرت موقع پر مولائیوں سے پُر اجتماع کہ جو کربلاء کی پاک سرزمیں پر تشریف فرما ہے چند گذارشات پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں  ۔
عرض خدمت یہ ہے کہ آپکا یہاں ہونا خدا، پیغمبر اسلام ؐ اور حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی جانب سے آپ کے لئے شرف ہے  اور حضرت امام حسین علیہ السلام کی امامت کے اقرار کے ساتھ انکی اطاعت سے ہم  جنت کے دروازے پر پہنچ گئے ہیں اس گراں قدر نعمت پر  خدا کا جتنا بھی شکر کریں کم ہے خدا اس مقدس مقام کی زیارت کی توفیق تمام مؤمنین کو عطا کرے۔
جس حدیث کو ہم نے اپنے پیغام کا عنوان قرار دیا ہے  اس میں حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ  وسلم  ارشاد فرماتے ہیں کہ حضرت امام حسین علیہ السلام  گمراہیوں کی تاریکیوں سے بچنے کے لئے چراغ ہیں اور اس دنیا کے پُر تلاطم سمندر سے بچنے کے لئے سفینہ نجات ہیں۔
میری عزیز غیرت مند قوم اللہ نے جب ہمیں  نعمت وجود عطا فرمائی ہے تو ہمیں اہلبیت علیہم السلام کی حمایت میں امام حسین علیہ السلام جیسے امام کی شفقتوں سے نوازا ہے جب تک ہم زندہ ہیں امام زمانہ علیہ السلام کی حمایت اور رہبری میں اس مظلوم امام ؑ  کے مواقف سے ہدایت کی تشنگی کو دور کرتے ہوئے سیراب ہوتے رہیں گے۔
میں آپکے ذریعہ اپنی پوری قوم کو متوجہ کرتا ہوں کہ حضرت  امام حسین علیہ السلام کے در سے ، انکی عزاداری سے ، شعائر حسینیہ سے دور ہونے کی کوشش کی تو ہماری یہ عظیم انسان و امن  پرست قوم اپنا وجود کھو دیگی  ہم جب تک ان سے متمسک ہیں زندہ ہیں جس دن دور ہوئے  زندہ لاشوں کے سوا ہماری کوئی حیثیت نہیں ہوگی اور یہ بھی واضح رہے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کی عزاداری، ماتم، مجالس، جلوس، زنجیر و قمعہ زنی ہمارے دل کی دھڑکن ہےاور ہمارے پھیپڑوں کی سانس ہے۔
عزاداری امام حسین علیہ السلام عظیم نعمت ہے   اسکی حفاظت تمام شیعوں کا فريضہ ہے  یہ ہماری درسگاہ ہے اور یہ رحمت خدا کی عکاسی بھی کرتی ہے۔
آ پ کو خدا نے اپنے لطف و کرم سے صحیح اسلام کے سانچے میں ڈھال کر انکی ولایت و محبت سے آراستہ کرکے وجود بخشا ہے کہ جو ہدایت کا منبع ہیں اور اس عظیم مقام میں لے آیا ہے کہ جسکے لئے صادق و امین اور وحی الٰہی کے ترجمان ہمارے رسول ؐ نے فرمایا ہے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کے مقدس گنبد کے نیچے دعائیں ضرور پوری ہوتی ہیں۔
ہدایت کے طلبگارو      
ہدایت کے عاشقو رحمت خدا کی آغوش میں اپنی خطائیں معاف کراکر ہم سب ایسے حسینی بن جائیں کہ مظلوم امام ؑ کی محبت میں جناب فاطمہ زہراء علیہا السلام اپنی شفقت شفاعت سے ہمیں نوازیں حضرت امام حسین علیہ السلام جب حر ؑ جیسے خطاکار کوخدا سے معاف کر واسکتے ہیں تو ہمیں کیوں نہیں کر واسکتے ہم تو اس معصوم امام ؑ کے شیعہ ہیں ہم تو اپنے خون کا نذرانہ پیش کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں اور ہر طرح کی قربانیوں کے لئے تیار رہتے ہیں  ہم مقدس ضریح پر اپنے رخسار رکھ کر انکو گواہ بنا کر خدا سے اپنے گناہوں پر توبہ کریں  اور ان سے وعدہ کر جائیں کہ مولا اب ہم سے گناہ سرزد نہیں ہونگے تو یقینا خدا بھی ہمیں معاف کرے گا اور حضرت امام حسین علیہ السلام بھی اپنی آغوش شفاعت پھیلائیں گے۔
اے زائرین امام حسین علیہ السلام کربلاء سے ہدایت امام حسین علیہ السلام کے حامل اور دین کی پابندی کی نصیحتیں لے کر جائیں  جب آپ اپنے ملک اپنے وطن پہنچیں تو آپ کے استقبال کو آنے والے آپ کے ملک و وطن کے لوگ  آپ میں واضح مثبت تبدیلی دیکھیں پھر ظاہر ہے وہ آپ سے پوچھیں گے جب گئے تھے تو ایسے نہیں تھے آپ بدل کر آئے ہیں تو آپ  فخر سے کہیں ہمیں اس امام حسین علیہ السلام نے بدلا ہے کہ  جس نے حضرت حر ؑ کو بدلا تھا۔
اے میری غیرت مند عظیم قوم مجھے آپ کے خادم ہونے پر ٖفخر ہوتا ہے اور یہی میری تمنا اور دعا ہے کہ  مجھے بروز حشر شیعوں اور حوزہ علمیہ نجف اشرف کہ جو دنیا کے تمام حوزوں کی اصل و ماں ہے کا خادم کہہ کر پکارا جائے۔
میری آپ تمام لوگوں سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں میں اپنی پوری قوم کو متحد دیکھنا چاہتا ہوں ولایت اہل بیت علیہم السلا

م کے پرچم تلے متحد ہوکر ہمیں اپنی قوم کو مزید ترقیوں کی جانب لے جانا ہے  ہر وہ علم کہ جسے شریعت نے حلال و مباح کیا ہے اسمیں میری قوم کے جوانوں سبقت حاصل کرو  آپ کے ساتھ امام زمانہ علیہ السلام کی دعائیں ہیں ۔
اپنی اس عزیز قوم سے امیری و غریبی کا فرق مٹا دو ہمیں تو فرش عزا نے ایک جگہ بیٹھال کر متحد ہونے کا موقع دیا ہے پھر ہمارے درمیان کس بات کا فرق ہے؟
اللہ نے جنہیں صاحب حیثیت بنایا ہے وہ غریبوں ، محتاجوں کی مدد کو آگے  آئیں یہ آپکا فريضہ ہے آپ  انکی مدد کرکے کوئی احسان نہیں کر رہے ہیں۔
آپس میں بعض چیزوں میں اختلافات کا ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن ان اختلافات کو احترام متبادل اور دین و شریعت کی پابندی کی روشنی میں ختم کریں علماء ، قوم کے دانشوران  ، جوانوں کی رہنمائی کریں  بر صغیر کے رہبروں کی ذمہ داری ہے کہ  حکمت کا دامن کبھی نہ چھوڑیں اور قوم و ملت کی صحیح رہنمائی فرمائیں۔
دعا ہے کہ  خداوند عالم مؤمنین کی زیارتوں کو قبول کرے اور انہیں بار بار مشرف ہونے کی توفیق عنایت  کرے اور انکی اور جن جن لوگوں نے التماس دعا کے لئے کہا تھا ان سب کی حاجتیں پوری کرے۔  
والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ