مرجع عالی قدر دام ظلہ نےعراق میں برطانوی ثقافتی کونسل کی صدر سے اپنے خطاب میں فرمایا

مرجع عالی قدر دام ظلہ نےعراق میں برطانوی ثقافتی کونسل کی صدر سے اپنے خطاب میں فرمایا

26/2/2019




’’اگر آپ چاہتی ہیں کہ عراق آگے بڑھے توعراقیوں کو انکے امور خود دیکھنے دیں اور انکی دیرینہ ثقافت کے خلاف اجنبی ثقافتوں کے حملے بند کریں"۔

 مرجع مسلمین و جهانِ تشیّع حضرت آیة الله العظمیٰ الحاج حافظ بشیرحسین نجفی دام ظله الوارف نے مرکزی دفتر نجف اشرف میں عراق میں برطانوی ثقافتی کونسل کی صدر ڈاکٹر ویکٹوریا نانسی سے اپنے خطاب میں فرمایا کہ عالمی تنظیموں کو چاہئے کہ وہ اپنے معاشرے میں عراق کے تئیں پائے جانے والے وہم و گمان کو دور کریں اسلئے کہ عراقی عوام امن و سلامتی اور مشترکہ پرامن زندگی گذارنے کی عادی ہےاور اسی کی داعی ہے۔ 

مرجع عالی قدر دام ظلہ الوارف نے بیان فرمایا کہ عراقی عوام ان صفات میں امتیازی حیثیت رکھتی ہے کہ جو  عالمی امن کو بڑھاوا دینے والی ہیں جیسے کرم، غیرت و حمیت، شجاعت اور ذہانت انہوں نے فرمایا کہ میں عالمی تنظیموں کوان صفات کوبدقت مطالعہ کرنے کی نصیحت کرتا ہوں کہ جس سے عراقی معاشرہ سر شار ہے۔

انہوں نے مزید بیان کیا کہ عراقی معاشرہ حضرت امام حسین علیہ السلام کا دو نوں رخ ’’دینی و مذہبی اور اخلاقی‘‘ سے احترام کرتا ہے اخلاقی یہ کہ حضرت امام حسین علیہ السلام نے مظلوم معاشرے کی مدد کے لئے  گراں قدر قربانیاں پیش کی تھیں۔ 

مرجع عالی قدر دام ظلہ الوارف نے مزید بیان کیا کہ اگر آپ چاہتی ہیں کہ عراق آگے بڑھے توعراقیوں کو انکے امور خود دیکھنے دیں اورانکی دیرینہ ثقافت کے خلاف اجنبی ثقافتوں کے حملے بند کریں اسلئے کہ ان ثقافتی حملوں کی وجہ سے عراق، انکےافکار اور انکی ذاتی اختراعات کو پرموٹ کرنے کی منڈی بن گیا ہے۔ 

انہوں نے فرمایا کہ اسلام دین ہدایت ہےاور یہ دین آج کے زمانے کے لوگوں تک دوراستوں سے پہنچا ہے ایک انکے ذریعہ کہ جو پہلے مسلمان نہیں تھے بعد میں اسلام لائے اور اپنے آپ کو دین کا حامل سمجھنے لگے لیکن دوسرا راستہ جسکے ذریعہ اسلام پہنچا وہ رسول اللہ ؐ کی اولاد اور انکے اہلبیت علیہم السلام کا ہے انکےذریعہ جو دین پہنچا ہے وہی حقیقی اور صحیح اسلام ہے انہوں نے مزید بیان کیا کہ آپ خود دیکھیں کہ  دنیا میں جو دہشت گرد تنظیمیں ہیں چاہے وہ القاعدہ ہو یا داعش یا اسکے علاوہ کوئی اور تنظیم وہ سب کے سب خود کو پہلے طریقے سے منسوب کرتے ہیں  اسکے برعکس جو دوسرا راستہ رسول اللہ ؐ کے اہلبیت علیہم السلام کا ہے اس نے پوری دنیا میں امن وامان اور پرامن زندگی گذارنے کا مکمل منصوبہ پیش کیا ہے   حضرت امام علی علیہ السلام نے اپنی جانب سے مقرر کئے گئے گورنر کو نصیحت فرمائی کہ ’’لوگ دو طرح کے ہیں ایک تو تمہارا دینی و مذہبی بھائی ہے اور دوسرا تمہاری طرح انسان ہے‘‘ حضرت علی علیہ السلام کی نصیحت کے پس منظرہی میں ہم دوسروں کو دیکھتے ہیں اور معاشرے میں سب کے ساتھ ہمارے میل جول اور آپسی روابط کا یہی راہ عمل ہے۔