ہر طرح کےعناوین اور القاب حسینی راہ میں ختم ہو جاتے ہیں صرف دو عنوان باقی رہ جاتے ہیں ایک زائر امام حسین علیہ السلام اور دوسرے خادم امام حسین علیہ السلام

ہر طرح کےعناوین اور القاب حسینی راہ میں ختم ہو جاتے ہیں صرف دو عنوان باقی رہ جاتے ہیں ایک زائر امام حسین علیہ السلام اور دوسرے خادم امام حسین علیہ السلام

14/11/2021




مرجع مسلمین و جہان تشیع حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین نجفی دام ظلہ الوارف کے فرزند اور مرکزی دفتر کے مدیرحجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نے حسب دستور سابق امسال بھی زیارت اربعین میں شرکت کے لیے عراق کے مختلف شہروں سے پیدل چل کر عازم سفر عزاداروں کے ہمراہ سفر ہوئے اور زائرین،مواکب حسینیہ کی ممکنہ خدمت کو یقینی بنانے کے لیےممکن تعاون فرماتےرہے تا کہ زائرین کو راستوں میں کسی بھی طرح کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
اسی ضمن میں موصوف نے کربلا مقدسہ پا پیادہ جانے والے زائرین سے نجف اشرف سے کربلا جانے والے راستے طریق یا حسینؑ  اور بغداد میں ملاقاتیں کی اور ان سے خطاب کیا۔
حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نے فرمایا کہ ہر زمانے میں ظالم نظاموں نے اہل بیت علیہم السلام کے منھج ان کے وجود ان کے آثار کو مٹانے کی لاکھ کوششیں کی لیکن ان ظالموں کے مقابل الٰہی ارادہ سب سے قوی و مضبوط ہے اور الٰہی مدرسہ اب تک باقی ہے بلکہ باقی ہونے کے ساتھ ساتھ  مضبوط اور قوی بھی ہے۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ مذہب اہل بیت علیہم السلام کی بقاء اور قوی و مضبوط ہونے کے اسباب میں مہم سبب و وجہ  شعائر حسینیہ حضرت امام حسین علیہ السلام کی بقاء ہے۔ شعائر حسینیہ  کی بقاء شیعوں اور امام حسین علیہ السلام کے جاں نثاروں کی قوت و طاقت کا مظہر ہے ان شعائر حسینیہ نے دہشت گردوں اورظلم و بربریت کا بھر پور سامنا کیا اور اس کی بقاء سے ہی یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ شعائر دینیہ کا ایسا حصہ ہے کہ جسے جدا نہیں کیا جا سکتا اور اس کی بقاء میں الٰہی ارادہ شامل ہے۔ موصوف نے مزید بیان کیا کہ عراقیوں کی یاد داشت میں اب بھی باقی ہے اور ان شاءاللہ باقی بھی رہے گا کہ دہشت گردوں خاص کر داعش کے خلاف کس بہادری  سے اسی شعائر حسینیہ،منبر حسینی اور قیام حسینی سے متمسک لوگوں نے لڑی تھی اور یہ انہیں کا فیض تھا کہ دشمنوں کو شکست فاش ہوئی اور حسینیوں کا سر فخر سے بلند رہا۔
انہوں نے فرمایا کہ زیارت اربعین شخصی اور اجتماعی اصلاح، معاشرے میں اسلام کی جانب سے تائید شدہ صفات محمودہ جیسے کرم ،شجاعت ،اخلاص ،بھائی چارگی،تعاون،امن و سلام کو مزید راسخ کرنے کے لیے بہترین درسگاہ ہے۔