امیر المومنین علیہ السلام امت کے لئے شفیق باپ ،رعیت کے حقوق کے پاسبان،ان کے امور کی دیکھ بھال ، ان پر عطف و مہربانی اور عدل کو سختی سے نافذ کرنے والے تھے

امیر المومنین علیہ السلام امت کے لئے شفیق باپ ،رعیت کے حقوق کے پاسبان،ان کے امور کی دیکھ بھال ، ان پر عطف و مہربانی اور عدل کو سختی سے نافذ کرنے والے تھے

27/3/2022




مرجع مسلمین و جہانِ تشیع حضرت آیۃ اللہ  العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین نجفی دام ظلہ الوارف  کے فرزند اور مرکزی  دفتر  کے مدیر حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ  نے امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی ولادت باسعادت کے  پُر مسرت موقع پر منعقدہ جشن میں شرکت فرمائی۔
یہ جشن   حضرت  شریفہ بنت امام حسن مجتبی علیہ السلام کے حرم کے تعاون سے، عراق میں شیعہ مزارات کے عمومی نظامت  کے ادارے کی جانب سے منعقد کیاگیا۔  اس جشن کا انعقاد یہاں ہر سال ہوتا ہے اور اس سال ،امیر المومنین علیہ السلام کی ولادت کی عظیم خبر ،کے عنوان سے مومنین کے کثیر تعداد کے ساتھ منایا گیا۔
حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ جب ہم امیر المومنین علیہ السلام کی ولادت باسعادت کا جشن مناتے ہیں  تو حقیقت میں ہم اپنے دین و عقیدے کا جشن مناتے ہیں اور اپنے تشخص کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ کیونکہ امیر المومنین علیہ السلام پوری  امت ، ہمارے معاشرے اور  ہماری وابستگی کا تشخص ہیں۔
حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی ولادت باسعادت کے موقع پر معجزات رونما ہوئے کہ  جنکو زمین والوں نے اپنی اپنی ثقافت،زبان اور علاقوں میں دیکھا۔
ان معجزات کے رونما ہونے کا مقصد یہ تھا کہ اقوام عالم کی توجہات اس طرف ہو جائیں کہ کوئی بڑا واقعہ ، وقوع پذیر ہوا ہے اور ایک ایسے مولود کی ولادت ہوئی ہے کہ جس کے ہاتھوں دنیا میں تبدیلی آئے گی۔
اس پر مستزاد یہ فرمایا کہ تاریخ بتاتی ہے کہ جب حضرت ابو طالب علیہ السلام کو جناب فاطمہ بنت اسد سلام اللہ علیہا نے جناب عبداللہ علیہ السلام کے مولود مسعود کی بشارت دی تو جناب ابو طالب علیہ السلام نے جناب فاطمہ بنت اسد سلام اللہ علیہا کو فرمایا  آپ تیس سال صبر کریں اللہ آپ کو بھی اس جیسا بچہ  عطا فرمائے گا مگر وہ نبی نہیں ہو گا۔
اور یہی ہوا کہ امیر المومنین علیہ السلام عظیم معجزہ کے ساتھ دنیا میں تشریف لائے۔
مزیدبرآں حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نے فرمایا امیر المومنین علیہ السلام  ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع کرنے والے اور ان کی حرکات و سکنات سے سیکھنے والے ، سب سے پہلی شخصیت تھے۔آپ امن، جنگ ، اچھے اور مشکل حالات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھےاور اپنے آپ کو حفاظت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں قربان کرنے والے تھے۔
آپ علیہ السلام نے ہی فواطم کو مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ پہچانے  کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس رکھی گئی امانتوں کو واپس کرنے کی ذمہ داری اٹھائی۔آپ قریش کے معترض ہونے پر نہ خوفزدہ ہوئے اور نہ واپس پلٹے۔
اور یہاں ہم اس امر کی طرف بھی اشارہ کرتے جائیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسوقت تک مدینہ منورہ میں داخل نہ ہوئے جب تک امیر المومنین علیہ السلام فواطم کے ساتھ آپ کے پاس نہ پہنچ گئے۔پھر ملکر سب مدینہ منورہ میں داخل ہوئے۔
مزید برآں حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نے فرمایا امیر المومنین علیہ السلام سب سے پہلے اور بڑے مظلوم ہیں۔
آپ مظلوم اس زاویے سے ہیں کہ آپ کے حق اور مقام کی حرمت کو پامال کیا گیا اور آپ کے علم و عمل کو نہ سنا گیا نہ اس پر عمل کیا گیا۔
آخر پرحجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ امیر المومنین علیہ السلام اللہ کے گھر میں آئے اور اللہ کے گھر سے گئے اور کبھی بھی اپنی حرکات و سکنات سے،اپنے اعمال و افعال سے اوراپنی گفتار و افکار سے اللہ سے جدا نہ ہوئے۔
آپ علیہ السلام امت کے لئے شفیق باپ ،رعیت کے حقوق کے پاسبان،ان کے امور کی دیکھ بھال  ، ان پر عطف و مہربانی  اور عدل کو سختی سے نافذ کرنے والے  تھے۔