اسلام اورمسلمان داخلی اورخارجی دونوں چیلنجوں کا سامنا کر رہے ہیں

اسلام اورمسلمان داخلی اورخارجی دونوں چیلنجوں کا سامنا کر رہے ہیں

15/11/2020




مرجع مسلمین وجہانِ تشیّع حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیرحسین نجفی دام ظلہ الوارف کے فرزند اور مرکزی دفترکےمدیر حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نےولادت با سعادت رسول اکرم  ؐ  کی مناسبت  پرمختلف ٹیلی ویزن اور اخباری نمائندوں سےگفتگو میں  فرمایا کہ آج امت مسلمہ شدید  دوہرےحملے کا سامنا کررہی ہے   پہلا حملہ اور چیلنج داخلی ہےجسمیں بنام اسلام اور بغیرکسی مناسب دلیل اور وجہ پرایک دوسروں کوکافربنانا ایک دوسرے  سےعلی الاعلان اظہارعداوت اوراسکا بائیکاٹ اور دوسرا چیلنج  امت مسلمہ  کے باہر سے ہے اسمیں اپنی پوری طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اسلام پرزیادتی، اسلام پرجھوٹے اور بے بنیاد الزام اور اتہام لگائے جارہے ہیں اوریہ یا تو اسلام کی دشمنی کی وجہ  سے ہے یا پھر    امت مسلمہ ہی میں سے بعض غیر سوچی سمجھی کرتوتوں کی وجہ سے ہے انہوں نے اسلام کے لئےغیرمناسب نظریہ اپنالیا ہےاسلئے آج اس بات  کی اشد ضرورت ہے کہ امت مسلمہ پوری دنیا پرحقیقی اسلام محمدی اور نبی اعظم ؐ کی واضح و روشن تصویر پیش کرے اورانہیں رسول اللہ ؐ کے اخلاق، انکے کرم، انکے سلوک اورامت مسلمہ اور پوری دنیا  پر انکے اثرات  سے دنیا  کو باخبر کرے  اسلئے کہ یہ وہ چیزیں ہیں کہ جو جاہلیت زدہ معاشروں اور قتل وغارت گری کی فضا سے نقل ہونے والے حقائق کے برعکس ہیں تاکہ دنیا کو صحیح واقفیت ہو کہ اسلام ایک نظام  ہے اسمیں قوانین ہیں اسلام اخلاق واقدارکا پابند بناتا ہےمحبت امن و سلامتی کو اس طرح بانٹتا ہے کہ جسمیں معاشرے کے ہرفرد چاہے وہ مرد  ہو یا عورت بڑے ہوں یا چھوٹےسب کے حقوق محفوظ ہیں اور سب ان حقوق اوراپنی ذمہ داریوں سے واقفیت رکھتے ہیں۔
حجۃ الاسلام  شیخ علی نجفی دام عزہ نےمزید بیان کیا کہ ہمیں اور پوری امت مسلمہ کو چاہئےکہ حقیقی طور پر اپنے سلوک، اپنے اخلاق اپنے رویے سے حقیقی اسلام محمدی  کو دنیا کے سامنے پیش کریں اسلئے کہ ہمارے نبی ؐ نےاسلام کو اپنےسلوک اپنے اخلاق اپنے اعمال  سےتقریبا چالیس سال تک پیش کیا یہاں تک کہ  پورے جزیرہ عرب میں صادق و امین کے لقب سے مشہورہوئےاسی طرح رسول اللہ ؐ کا برتاؤمومنین اورانکے علاوہ  جو بھی تھے سب کے ساتھ برابر تھا  اوراسی اخلاق  نے اسلام کی وہ زمین ہموارکی کہ لوگ رسول اللہ ؐ اور اسلام کے دامن سےلگنے لگےاسلئے کہ انہیں یہاں عمل و قول میں حقیقی ارتباط ملا۔