حضرت آیت اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیرحسین نجفی(دام ظلہ الوارف) کا کوئٹہ میں ہزارہ قوم کے مؤمنین کے نام تعزیتی و تسلیتی پیغام

حضرت آیت اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیرحسین نجفی(دام ظلہ الوارف) کا کوئٹہ میں ہزارہ قوم کے مؤمنین کے نام تعزیتی و تسلیتی پیغام

6/1/2021




مرجع مسلمین و جہان تشیع حضرت آیت اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیرحسین نجفی(دام ظلہ الوارف)  نے  نجف اشرف عراق  سے   پاکستان  کے  شہر  کوئٹہ  میں  دہشت  گردی  کا نشانہ  بننے  والے  اپنے عزیزوں  کی لاشوں  کے  ساتھ احتجاج  پر بیٹھے  مومنین کرام  کے  نام  اپنا تعزیتی  و تسلیتی بیان  ارسال کیا  ہے  جسے  وہاں  حاضرین  کے سامنے  مرجع عالی  قدر دام ظلہ الوارف کے  وکیل  حجۃ الاسلام والمسلمین    علامہ   شبیر حسین میثمی  دام عزہ   نے   پڑھ  کر سنایا  ۔
 مرجع عالی قدر  دام ظلہ الوارف کا  تحریری بیان  
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد لله الذي نزّل الفرقان على عبده ليكون للعالمين نذيراً و الصلاۃ و السلام علی افضل البشریة سيد المرسلين ابي القاسم محمدؐ و على آله السادات المیامین و اللعنة علی اعدائهم اجمعين الی يوم الدين.

قال اللہ سبحانه: مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ ۖ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا(صدق اللہ العلي العظیم)
بڑے ہی کرب و الم اور نہایت افسوس کے ساتھ ہزارہ قوم سے تعلق رکھنے والے اپنے عزیزوں کی خدمت میں اس عظیم مصیبت پر تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہوں۔
ہماری یہ عزیز قوم سالوں سے دہشت گردی کا ہدف بنتی آ رہی ہے اور انہوں نے عظیم قربانیاں دی ہیں، اہل بیت علیہم السلام کے دشمن آج تک انہیں نشانہ بنا رہے ہیں صرف اس لئے کہ وہ اہل بیت علیہم السلام کے وفادار ہیں اور ولایت اہل بیتؑ کے دامن سے متمسک ہیں۔ ہمارے ان عزیزوں نے اپنی اتنی گراں قدر قربانیاں دینے کے باوجود بھی اپنا دامن اہل بیت علیہم السلام سے جوڑے رکھا  اور انہوں نے عملاً یہ ثابت بھی کیا کہ ہمیں اہل بیت علیہم السلام اپنی جانوں سے زیادہ عزیز ہیں ۔
میرے عزیزو! خدا آپ کو یہ جذبہ عشق اہل بیت علیہم السلام مبارک کرے، خدا آپ کی قربانیوں کو قبول کرے اور آپ کو مزید ثابت قدمی سے نوازے۔
لیکن حیرت کا مقام یہ ہے کہ وہ ملک جس کی اساس و بنیاد میں شیعوں کا اساسی کردار تھا اور ابھی تک ہے وہی قوم آج اپنے کاندھوں پر اپنے جوانوں کے جنازے اٹھاتی جا رہی ہے اور حکومت،خفیہ اداروں اور افواج پاکستان کے فقط بیانات اور تسلی کے الفاظ کے علاوہ کوئی بھی عملی اقدام نظر نہیں آتا، کیا دہشت گرد، ان اداروں کی پہنچ سے باہر ہیں؟ کیا ادارے عاجز ہیں؟ یا پھر ان دہشت گردوں کے سرغناؤں کا اثر اتنا زیادہ ہے کہ ادارے چاہتے ہوئے بھی ان کے خلاف کچھ نہیں کر سکتے؟
حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس ملک میں رہنے والے ہر شہری کو امن و امان فراہم کرے اور اس طرح عملی اقدام کرے کہ شہریوں کو احساس ہو کہ حکومت اور حکومتی ادارے زبان خرچیوں سے ہٹ کر اپنے شہریوں کی حفاظت میں عملی اقدام پر یقین بھی رکھتے ہیں۔
میرے عزیزو! صحیح ہے کہ ہم آپ سے میلوں دور ہیں اور آپ کی خدمت میں حاضر نہیں ہو پاتے لیکن آپ ہمارے دل میں ہیں، ہماری دعاؤں میں ہیں اور صرف ہماری دعاؤں میں ہی نہیں بلکہ خدا کی رحمت اور اہل بیت علیہم السلام کا لطف و کرم بھی آپ کے ساتھ ہے اور ہمارے شہداء جوارِ اہل بیت علیہم السلام میں ہیں اور ان کی خصوصی شفاعت کے حصار میں ہیں۔امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی نظر رحمت آپ کے شامل حال ہے۔
پوری قوم کو چاہیے کہ ولایت اہل بیت علیہم السلام کے ساتھ متمسک رہتے ہوئے اس مصیبت کی گھڑی میں آپسی اتحاد و اتفاق کا مظاہر ہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کے قوت ِ بازو بنیں۔ والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بشیر حسین نجفی