کچھ ملکوں کی طرف سےدوسرے ممالک میں دخل اندازی اورجنگوں نےکچھ ملکوں کی عوام کو مہاجر بنا دیا

کچھ ملکوں کی طرف سےدوسرے ممالک میں دخل اندازی اورجنگوں نےکچھ ملکوں کی عوام کو مہاجر بنا دیا

10/5/2021




مرجع مسلمین وجہانِ تشیع حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین نجفی دام ظلہ الوارف کےفرزند اورمرکزی دفترکےمدیرحجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نےڈنمارک کےسفیراسٹیگ پاولوپیرس اوران کےہمراہ وفد کا خیرمقدم کرتےہوئےان سےاپنی گفتگومیں  عراق میں ملکوں کی طرف سےدوبارہ اپنےاپنےسفارت خانےکو کھولنےاورعالمی طورپرعراق کے ساتھ تعلقات بحالی پراطمینان کا اظہارکرتےہوئےفرمایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان دونوں ملکوں کی  عوام کی مصلحتوں کو مد نظر رکھ  کر خاص کر اقتصادی تعلقات مزید استوارکئےجائیں۔
حجۃالاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نےسفیرسےمخاطب ہوتےہوئے  فرمایا کہ آپ کا ملک مستقرملکوں میں شمار کیا جاتا ہےامیدکرتے  ہیں کہ وہاں کے مسلمانوں کے ساتھ تعلقات مزید بہتر ہوںگےاوراس کا دائرہ دیگریورپی ممالک تک وسعت اختیارکرےگا،دہشت گرد تنظیموں خاص کرداعش کی جانب سےاسلام کی صورت مسخ  کرنےکی ناکام کوششوں کےبعد تعلقات کومزیداستوارکیاجانا ضروری ہےواضح رہےکہ دہشت گرد تنظیموں کا اسلام سے کوئی لینا دینا نہیں  ہے بلکہ ان دہشت گردوں کا اسلام کےمبادی سے دور دورتک کوئی  واسطہ نہیں ہے۔
 مرجعیت،حوزہ علمیہ نجف اشرف اورسفیرکےکچھ سوالوں کے جواب  میں موصوف نےفرمایا کہ شیعہ وسیع افکار،تحقیق، تحلیل اورحقائق کی تہہ تک پہنچنےکےلئےوسیع حوصلےکےحامل ہوتے ہیں، شیعوں  کےاعمال آخرت سےمرتبط ہوتےہیں،تشیع اورانکےافکارنےچودہ سوسالوں سے اب تک مختلف طرح کی دہشت  گردی کا سامنا کیا ہے  لیکن اس کےباوجود پوری آن بان شان اورقوت کےساتھ ماضی میں بھی یہ تھی اوراب بھی باقی ہے اور انشاء اللہ آگے بھی باقی رہیگی،   اگرشیعیت کے افکارمیں تطورنہ ہوتا تو اتنی جنگوں دہشت گردی اور چودہ سو سال کےمظالم کے باوجود یہ باقی نہ رہتی،انہوں نے مزید فرمایا کہ نجف اشرف سےمرتبط طالب علموں اورعلماء کو ایک خاص امتیازی حیثیت حاصل ہےکہ جومختلف شعبوں میں تدقیقی وتحقیقی اعمال انجام دے رہے ہیں۔   
عراق میں حالیہ سیاسی صورتحال پرگفتگوکرتےہوئےانہوں نے  فرمایا کہ عراق امن وامان کا خواہاں ہےاوراس نےاپنےتمام پڑوسیوں اوردنیا کے تمام ممالک کی طرف دوستی کا ہاتھ  بڑھایا ہے عراق کو اسرائیل کہ جو پست سوچ کا حامل ہے کو چھوڑ کر دنیا کے کسی بھی ملک کےساتھ کوئی بھی مشکل نہیں ہے۔ انہوں نےمزید  کہا  کہ عراق کےاپنی دونوں پڑوسی ملک ایران اورسعودیہ کےساتھ وسیع مشترک حدود ہیں ان کےساتھ مشترکہ عوامل ہیں ان کے ساتھ دینی، اجتماعی، تاریخی،علمی وفکری،اقتصادی مشترکات ہیں اس لئے  ضروری ہےکہ ان دونوں پڑوسی ممالک کےساتھ عالمی اورعلاقائی اثرورسوخ سےپَرےایک اچھے پڑوسی والےتعلقات ہونےچاہئے،ہم کسی بھی صورت یہ گوارہ نہیں کرینگے کہ عراق کسی بھی دوسرے  ملک کے زیراثراوراسکا تابع ہواسلئےسب کو چاہئےکہ وہ عراق کی استقلالیت اورخود مختاری کا احترام کریں اور اسی استقلالیت اور خود مختاری کوآپسی تعلقات کومزید بہترکرنےکےلئےایک پُل کےطورپر تصورکریں۔
حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نےمزید فرمایاکہ داعشی دہشت گردوں کےمقابل عراق کےساتھ جولوگ کھڑے ہوئے ہم ان کےقدرداں ہیں خاص کر جب کہ اس وقت بہت سی عالمی طاقتوں نےعراق کے تئیں اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کی، انہوں نےمزید فرمایا کہ عالمی  عسکری اتحاد کا داعش کے خلاف فتح میں عراقیوں کی مدد میں    کردارتھااورانہوں نےعراق کی دفاع میں مدد کی،عالمی عسکری اتحاد  کےعراق میں بقا کا مسئلہ عراق اوران ممالک کےمابین اتفاق کے مرہون منت ہےاوریہ کام سیاسیوں کا ہےاور یہ ان کی ہی ذمہ داریوں میں سے ہے، اسی ضمن میں موصوف نےڈنمارک کا عراق کی مدد  پر شکریہ ادا کیا، انہوں نےمزید کہا کہ آج بھی عراق پوری دنیا کی  نیابت میں جنگ لڑرہا ہےاوراگرعراق پرکوئی خطرہ لاحق ہوتا ہےتو اس کا اثرعلاقائی اورعالمی امن وامان پرپڑے گا،  
حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نےکہا کہ صرف داعش کا خاتمہ  دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہےبلکہ اس مرحلےمیں اب یہ سوال اہمیت کا حامل ہےکہ داعش کےبعد اب کون سی دہشت گرد تنظیم جنم لے گی؟ اس لئےکہ گمراہ کن افکارکی نشرواشاعت کا سلسلہ ابھی بھی جاری  و ساری ہےاور یہی وہ افکار ہیں کہ جوعلاقائی اورعالمی امن وامان کےلئےخطرہ ہیں اس لئے پوری دنیا کوچاہئےکہ ان سازشوں کا ڈٹ  کرمقابلہ کرنےکےلئےایک دوسرے کا تعاون کریں اورساتھ دیں۔
اپنی جانب سےڈنمارک کےسفیرنےموصوف کا صراحت کےساتھ گفتگوپرشکریہ ادا کیا اوراس ملاقات کواپنےلئےغنیمت سےتعبیر کرتےہوئےعراق اورڈنمارک کےمابین مستقبل کےبارے میں موجودہ  افکاراورکوششوں  سے انہیں بھی تفصیل سےآگاہ کیا۔